سورة ھود - آیت 120

وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ ۚ وَجَاءَكَ فِي هَٰذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغبر) رسولوں کی سرگزشتوں میں سے جو جو قصے ہم تجھے سناتے ہیں (یعنی جن جن اسلوبوں سے ہم سناتے ہیں) تو ان سب میں یہی بات ہے کہ تیرے دل کو تسکین دے دیں، اور پھر ان کے اندر تجے امر حق مل گیا (یعنی سچائی کی دلیلیں مل گئیں) اور موعظت (کہ نصیحت پکڑنے والے نصیحت پکڑیں گے) اور یاد دہانی ہوئی مومنوں کے لیے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣٢] انبیاء کے بار بار تذکرہ کے تین فائدے :۔ انبیاء کے حالات بار بار بیان کرنے کے اللہ تعالیٰ نے تین فائدے بتلائے ہیں۔ ایک یہ کہ جن مشکلات سے آپ اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم دو چار ہیں ایسے ہی حالات سے تمام سابقہ انبیاء اور ان پر ایمان لانے والوں کو بھی دوچار ہونا پڑا تھا۔ آخر اللہ نے مخالفین کا سر توڑ دیا اور انبیاء اور مومنوں کو بچا لیا اور کامیاب کیا لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبر سے کام لیں اور اپنے عزم کو مضبوط رکھیں۔ دوسرے یہ کہ آپ اور آپ کے پیروکاروں تک سابقہ انبیاء کے صحیح صحیح حالات پہنچ جائیں جن کی آپ کو پہلے سے خبر نہیں تھی۔ تیسرے یہ کہ ان لوگوں کے حالات میں آپ سب کے لیے بہت سے اسباق موجود ہیں یعنی اللہ کے نافرمانوں کا بالآخر کیا انجام ہوتا ہے اور فرماں برداروں کا کیا ؟