وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ فَاخْتُلِفَ فِيهِ ۚ وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِن رَّبِّكَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ ۚ وَإِنَّهُمْ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيبٍ
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی، پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور تیرے پروردگار نے پہلے سے ایک بات نہ ٹھہرا دی ہوتی (یعنی یہ کہ دنیا میں ہر انسان کو اس کی مرضی کے مطابق مہلت عمل ملتی ہے) تو البتہ ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا، اور ان لوگوں کو اس کی نسبت شبہ ہے کہ حیرانی میں پڑے ہیں۔
[١٢٣] کتاب کے منزل من اللہ ہونے میں اختلاف کی صورتیں :۔ یعنی جس طرح آج قرآن کے بارے میں اختلاف کیا جارہا ہے۔ کوئی کہتا ہے، یہ پہلوں کی کہانیاں ہیں کوئی کہتا ہے، کہ یہ بیان کی جادوگری ہے کوئی کہتا ہے، کہ قرآن اس نبی کا تصنیف کردہ ہے، کوئی کہتا ہے، کہ یہ کسی دوسرے سے سیکھ کر یہ قرآن پیش کر رہا ہے اور ایک حق پرست گروہ اسے منزل من اللہ بھی سمجھتا ہے، اسی طرح تورات میں بھی اختلاف کیا گیا تھا اور لوگوں کا یہ جرم اتنا شدید ہے جس پر انھیں فوری طور پر ہلاک کیا جاسکتا تھا، مگر اللہ تعالیٰ نے اتمام حجت اور لوگوں کی آزمائش کے لیے ایک مدت مقرر رکھی ہے اس لیے فوری طور پر نہ قوم موسیٰ ہلاک کی گئی تھی اور نہ آپ کی قوم کو ہلاک کیا جائے گا ان کے انکار کے باوجود اس کتاب میں ایسے بصیرت افروز دلائل ضرور موجود ہیں جنہوں نے ان کے دلوں میں اس کی سچائی کے متعلق شک ڈال کر انھیں بے چین کر رکھا ہے۔