وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ ۖ فَمَا أَغْنَتْ عَنْهُمْ آلِهَتُهُمُ الَّتِي يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مِن شَيْءٍ لَّمَّا جَاءَ أَمْرُ رَبِّكَ ۖ وَمَا زَادُوهُمْ غَيْرَ تَتْبِيبٍ
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ خود انہوں نے ہی اپنے اوپر ظلم کیا، تو دیکھ جب تیرے پروردگار کی (ٹھہرائی ہوئی بات) آپہنچی تو ان کے وہ معبود کچھ بھی کام نہ آئے جنہیں اللہ کے سوا پکارار کرتے تھے، انہوں نے کچھ فائدہ نہ پہنچایا بجز اس کے کہ ہلاکی کا باعث ہوئے۔
[١١٢] یعنی جب اللہ کا عذاب آتا ہے تو عابد اور معبودان باطل میں کچھ امتیاز نہیں کرتا۔ معبود جب اپنے آپ کو بھی اللہ کے عذاب سے بچا نہیں سکتے تو وہ اپنے پیرکاروں کو کیسے بچا سکتے ہیں۔ اور اس سے بھی بڑھ کر جو قابل غور بات ہے وہ یہ ہے کہ انہی معبودوں کی وجہ سے ہی تو پیروکاروں پر اللہ کا عذاب نازل ہوتا ہے۔ پھر ان معبودوں کے ضررر ساں اور تباہ کار ہونے میں شبہ کی کیا گنجائش باقی رہ جاتی ہے؟