وَامْرَأَتُهُ قَائِمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنَاهَا بِإِسْحَاقَ وَمِن وَرَاءِ إِسْحَاقَ يَعْقُوبَ
اور اس کی بیوی (سارہ) بھی (خیمہ میں) کھڑی (سن رہی) تھی، وہ ہنس پڑی (یعنی اندیشہ کے دور ہوجانے سے خوش ہوگئی) پس ہم نے اسے (اپنے فرشتوں کے ذریعہ سے) اسحاق (کے پیدا ہونے) کی خوشخبری دی اور اس کی کہ اسحاق کے بعد یعقوب کا ظہور ہوگا۔
[٨٢] سیدہ سارہ کو خوشخبری دینا :۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بیوی سارہ بھی پاس کھڑی یہ مکالمہ سن رہی تھیں جب یہ اندیشہ دور ہوا تو خوشی سے ان کی ہنسی نکل گئی پھر فرشتوں نے انھیں ایک بیٹے جس کا نام اسحاق ہوگا کی خوشخبری دی اور یہ بھی بتلایا کہ اسحاق کے بعد اس سے یعقوب بھی ویسا ہی اولوالعزم پیغمبر پیدا ہوگا اور یہ خوشخبری خصوصاً سیدہ سارہ کو اس لیے دی گئی کہ وہ بے اولاد تھیں جبکہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام صاحب اولاد تھے اور دوسری بیوی ہاجرہ کے بطن سے سیدنا اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوچکے تھے اس لیے یہ خوشخبری سیدنا ابراہیم علیہ اسلام کے مقابلہ میں سیدہ سارہ کے لیے بہت زیادہ خوشی کی بات تھی۔ بعض مفسرین نے یہاں ضحکت کے معنی حاضت بھی کیا ہے یعنی ’’سیدہ سارہ کو حیض آگیا‘‘ امام راغب نے اس کی یہ وضاحت کردی ہے کہ یہ ضحکت کے معنی نہیں ہیں البتہ یہ ممکن ہے کہ بچہ کے حمل قرار پانے کی علامت کے طور پر انھیں حیض آگیا ہو اور حیض آنے کے معنی یہ تھے کہ انھیں حمل قرار پا سکتا ہے اور اولاد ہوسکتی ہے۔