سورة ھود - آیت 64

وَيَا قَوْمِ هَٰذِهِ نَاقَةُ اللَّهِ لَكُمْ آيَةً فَذَرُوهَا تَأْكُلْ فِي أَرْضِ اللَّهِ وَلَا تَمَسُّوهَا بِسُوءٍ فَيَأْخُذَكُمْ عَذَابٌ قَرِيبٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اے میری قوم کے لوگو ! دیکھو یہ اللہ کی اونٹنی (یعنی اس کے نام پر چھوڑی ہوئی اونٹنی) تمہارے لیے ایک (فیصلہ کن) نشانی ہے، پس اسے چھوڑ دو، اللہ کی زمین میں چرتی رہے، اسے کسی طرح کی اذیت نہ پہنچانا، ورنہ فورا عذاب آ پکڑے گا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٦] ناقۃ اللہ کا کھانا پینا :۔ اس قوم نے خود اس معجزہ کا مطالبہ کیا تھا کہ ہم تو تب ایمان لائیں گے کہ اس پہاڑ سے ایک حاملہ اونٹنی برآمد ہو پھر وہ ہمارے سامنے بچہ جنے۔ سیدنا صالح علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی پہاڑ میں یک لخت جنبش ہوئی پھر ایک شگاف سے ایک بہت دیو ہیکل اونٹنی برآمد ہوئی جس نے کچھ عرصہ بعد بچہ جنا اس طرح اس قوم کا منہ مانگا معجزہ کا مطالبہ پورا ہوا اسی وجہ سے اس اونٹنی کو اللہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ اونٹنی کو تکلیف پہنچانے پر تنبیہ :۔ یہ دیو ہیکل اونٹنی اتنا پانی پیتی تھی جتنا اس بستی کے سارے جانور پیتے تھے اور اتنا ہی چارہ بھی کھا جاتی تھی۔ اس کی خوراک کے سلسلہ میں قوم کو ایک نئی تشویش لاحق ہوگئی تو اس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فیصلہ یہ فرما دیا کہ کنوئیں سے ایک دن تو اونٹنی پانی پیا کرے گی اور دوسرے دن دوسرے سب جانور، اور چرنے چگنے میں اس اونٹنی کو مکمل آزادی حاصل ہوگی جہاں سے وہ چاہے چرتی پھرے۔ ساتھ ہی صالح علیہ السلام نے قوم کو متنبہ کردیا کہ اگر تم نے کسی برے ارادہ سے اس اونٹنی کو ہاتھ لگایا تو تمہیں سخت عذاب سے دو چار ہونا پڑے گا۔