يَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى الَّذِي فَطَرَنِي ۚ أَفَلَا تَعْقِلُونَ
اے میری قوم کے لوگو ! میں اس بات کے لیے تم سے کوئی بدلہ نہیں مانگتا، میرا بدلہ تو اسی پر ہے جس نے مجھے پیدا کیا، پھر کیا تم (اتنی صاف بات بھی) نہیں سمجھتے؟
[٥٨] دعوت اور رسالت پر اجر :۔ ہر پیغمبر نے اپنی قوم سے یہ بات کہی ہے کہ میں بغیر کسی لالچ کے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا رہا ہوں اور تم ہو کہ مجھے اپنا دشمن سمجھ کر مجھ سے دست و گریبان ہوتے ہو۔ میں نے اپنا عیش و آرام بھی چھوڑا ہے دنیا کمانے کی فکر بھی چھوڑ رکھی ہے تم سے بھی کسی معاوضہ کا مطالبہ نہیں کر رہا پھر تم سب کی دشمنی بھی مول لے رہا ہوں آخر تم خود بھی کچھ سوچو تو سہی کہ میرا اس میں کیا ذاتی فائدہ ہوسکتا ہے ایسے شخص کی بات اتنی بے وزن تو نہیں ہوسکتی کہ اسے بلا سوچے سمجھے رد کردیا جائے۔