سورة ھود - آیت 48

قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

حکم ہوا اے نوح ! اب کشتی سے اتر، ہماری جانب سے تجھ پر سلامتی اور برکتیں ہوں، نیز ان جماعتوں پر جو تیرے ساتھ ہیں، اور دوسری کتنی ہی جماعتیں ہیں (بعد کو آنے والی) جنہیں ہم (زندگی کے فائدوں سے) بہرہ مند کریں گے۔ لیکن پھر انہیں (پاداش عمل میں) ہماری طرف سے عذاب دردناک پہنچے گا۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥٣] نوح علیہ السلام اور آپ کے ساتھیوں کا پھر زمین پر آباد ہونا :۔ جب کشتی جودی پہاڑ پر ٹک گئی تو نوح علیہ السلام کو بذریعہ وحی مطلع کیا گیا کہ اب پانی نہیں چڑھے گا بلکہ اترتا چلا جائے گا لہٰذا کشتی سے سب سوار بخیر و عافیت اتر آؤ۔ یہ لوگ پہلے جودی پہاڑ پر اترے پھر آہستہ آہستہ زمین کے خشک ہونے پر زمین پر اتر آئے اس سیلاب کے بعد زمین سے پھل اور غلہ بافراط پیدا ہوئے جس سے نوح علیہ السلام کے ساتھی خوشحال ہوگئے اور امن و چین سے پھر زمین پر آباد ہو کر رہنے لگے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ خبر بھی دے دی کہ ان لوگوں کی اولاد سے بھی سرکش لوگ پیدا ہوں گے تو انھیں بھی اللہ اپنے دستور کے مطابق عذاب سے دوچار کرے گا۔