سورة ھود - آیت 29

وَيَا قَوْمِ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مَالًا ۖ إِنْ أَجْرِيَ إِلَّا عَلَى اللَّهِ ۚ وَمَا أَنَا بِطَارِدِ الَّذِينَ آمَنُوا ۚ إِنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ وَلَٰكِنِّي أَرَاكُمْ قَوْمًا تَجْهَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

لوگو یہ جو کچھ میں کر رہا ہوں تو اس پر مال و دولت کا تم سے طالب نہیں، میری خدمت کی مزدوری جو کچھ ہے صرف اللہ پر ہے، اور یہ بھی سمجھ لو کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں (وہ تمہاری نگاہوں میں کتنے ہی ذلیل ہوں گے مگر) میں ایسا کرنے والا نہیں کہ اپنے پاس سے انہیں ہنکا دوں، انہیں بھی اپنے پروردگار سے) ایک دن) ملنا ہے (اور وہ ہم سب کے اعمال کا حساب لینے والا ہے) لیکن (میں تمہیں سمجھاؤں تو کس طرح سمجھاؤں) میں دیکھتا ہوں کہ تم ایک جماعت ہو (حقیقت سے) جاہل۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] نبوت اور رسالت پر اجر؟ میں نہ تمہارا تنخواہ دار ہوں نہ تم سے کسی معاوضہ کا مطالبہ کرتا ہوں پھر تم مجھ سے یہ مطالبہ کیسے کرسکتے ہوں کہ جو لوگ ایمان لائے ہیں انھیں میں اپنے ہاں سے رخصت کردوں تم یہ کیسی جہالت کی باتیں کرتے ہو۔ میں انھیں اس لحاظ سے تم سے بدرجہا بہتر سمجھتا ہوں کہ انہوں نے حق کو حق سمجھ کر قبول کرلیا ہے یہ لوگ اللہ سے ڈرنے والے ہیں تمہاری طرح سرکش اور ہٹ دھرم نہیں اللہ کے ہاں تو معزز وہ ہے جو ایمان دار اور پرہیزگار ہو ذات کا اونچا یا نیچا ہونا چنداں فائدہ نہیں دیتا اور اگر بالفرض میں تمہارے کہنے پر انھیں اپنے ہاں سے نکال دوں تو میں تو خود اللہ کے ہاں مجرم ٹھہرتا ہوں پھر اللہ کے مقابلہ میں کوئی ہے جو اس وقت میری مدد کرسکے؟