أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
پھر کیا یہ لوگ ایسا کہتے ہیں کہ اس آدمی نے قرآن اپنے جی سے گھڑ لیا ہے؟ (اے پیغمبر) تو کہہ دے اگر تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو اس طرح کی دس سورتیں گھڑی ہوئی بنا کر پیش کردو، اور اللہ کے سوا کسی کو (اپنی مدد کے لیے) پکار سکتے ہو پکار لو۔ (١)
[١٦] قرآن جیسی سورت بنا لانے کا چیلنج :۔ قریش مکہ کا آپ کی نبوت سے انکار کے معاملہ میں ایک اعتراض یہ بھی تھا کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے کہاں؟ یہ تو تمہارا اپنا تصنیف کردہ ہے اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے انھیں چیلنج کیا کہ اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں بنا کے دکھا دو۔ واضح رہے کہ یہاں تو کفار سے دس سورتیں بنا کر لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ سورۃ یونس کی آیت نمبر ٣٧، ٣٨ میں صرف ایک سورت بنا لانے کا مطالبہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ سورۃ یونس، سورۃ ہود کے بعد نازل ہوئی تھی اسی طرح سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ٢٣ میں بھی صرف ایک ہی سورت بنا لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ سورۃ ہود اور سورۃ یونس کے بعد نازل ہوئی۔ یہ دونوں سورتیں مکی ہیں جبکہ سورۃ بقرہ مدنی سورتوں میں سے پہلی سورت ہے اور قرآن جیسی سورت بنا لانے کے چیلنج اور قرآن کی امتیازی خصوصیات کی تفصیل کے لیے سورۃ بقرہ کی آیت نمبر ٢٣ پر حاشیہ نمبر ٢٧ ملاحظہ فرمائیے۔