فَهَلْ يَنتَظِرُونَ إِلَّا مِثْلَ أَيَّامِ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِهِمْ ۚ قُلْ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
پھر اگر یہ لوگ منتظر ہیں تو ان کا انتظار اس بات کے سوا اور کس بات کے لیے ہوسکتا ہے کہ جیسے کچھ (عذاب کے) دن ان سے پہلے لوگوں پر گزر چکے ہیں ویسے ہی ان پر بھی آموجود ہوں، تو تم کہہ دو اچھا انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔
[١١٠] ایسے لوگ اس وقت تک ایمان لانے پر آمادہ نہیں ہوتے جب تک کہ وہ عذاب کی شکل میں اپنی موت کو اپنے سامنے دیکھ نہ لیں۔ سابقہ اقوام کے انجام سے عبرت حاصل کرنا ان کے لیے خارج از بحث ہوتا ہے کیونکہ وہ ایسے انجام کی بھی مادی توجیہات تلاش کرنے کے درپے ہوجاتے ہیں لہٰذا ایسے لوگوں کو سمجھانا بھی بے سود ہی ثابت ہوتا ہے ایسے لوگوں کو یہی جواب مناسب ہوتا ہے کہ تم بھی انتظار کرو اور میں بھی انتظار کرتا ہوں تاآنکہ اللہ تعالیٰ خود ہی ہمارے اور تمہارے درمیان فیصلہ کی کوئی ایسی صورت پیدا کر دے جس سے ہر ایک کو یہ معلوم ہوجائے کہ دونوں فریقوں میں سے حق پر کون ہے اور باطل پر کون؟ اور ایسا فیصلہ عموماً منکرین حق پر عذاب الٰہی کی صورت میں ہی ہوا کرتا ہے۔