قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ
(اے پیغمبر) تم ان لوگوں سے کہو جو کچھ آسمان میں (تمہارے اوپر) اور جو کچھ زمین میں (تمہارے چاروں طرف) ہے اس سب پر نظر ڈالو (اور دیکھو وہ زبان حال سے کس حقیقت کی شہادت دے رہے ہیں؟) لیکن جو لوگ یقین نہیں رکھتے ان کے لیے نہ تو (قدرت کی) نشانیاں ہی کچھ سود مند ہیں نہ (ہوشیار کرنے والوں کی ( تنبیہیں۔
[١٠٩] ضد اور تعصب کی موجودگی میں اللہ کی کوئی نشانی فائدہ نہیں دیتی :۔ جو لوگ اللہ کی نشانیوں میں غور و فکر کرتے ہیں ان کے لیے تو کائنات کی ایک ایک چیز میں اللہ کی معرفت کے دلائل مل سکتے ہیں حتیٰ کہ درختوں کے پتے، پھولوں کی مہک اور ان کے مختلف رنگ اور شکلیں بھی اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی توحید پر بے شمار دلائل پیش کر رہی ہیں اور جو لوگ غور و فکر کے بجائے ہٹ دھرمی، ضد اور تعصب سے کام لیتے ہیں ان کے لیے حسی معجزے بھی بیکار ثابت ہوتے ہیں وہ انھیں بھی دیکھ کر یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو محض جادو کی کرشمہ سازیاں ہیں ان کے لیے نہ کوئی نصیحت کارگر ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی اللہ کے عذاب اور اس کی گرفت کا خوف انھیں ایمان لانے پر آمادہ کرسکتا ہے۔