وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ
اور (یاد رکھو) کسی جان کے اختیار میں نہیں کہ (کسی بات پر) یقین لے آئے مگر یہ کہ اللہ کے حکم سے ( یعنی اللہ نے اس بارے میں جو قانون طبیعت بنا دیا ہے اس کے اندر رہ کر اس سے باہر کوئی نہیں جاسکتا) اور (اس کا قانون ہے کہ) وہ ان لوگوں کو (محرومی و شقاوت کی) گندگی میں چھوڑ دیتا ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے۔
[١٠٨] اللہ کے اذن کا مفہوم :۔ یعنی اللہ کی توفیق اور منظوری کے بغیر کسی کو ایمان کی نعمت نصیب نہیں ہوتی اور یہ توفیق صرف اس شخص کو نصیب ہوتی ہے جو حق کی تلاش میں اپنی عقل سے کام لے اور اسے حق کی تلاش کی فکر دامن گیر ہو۔ اور وہ ہر طرح کے تعصبات اور خارجی نظریات سے ذہن کو پاک کرکے اللہ کی آیات میں خالی الذہن ہو کر غور و فکر کرے اور جو شخص اس انداز سے حق کا متلاشی ہو تو اللہ تعالیٰ یقیناً اسے حق کی راہ دکھا دیتا ہے اور ایمان لانے کی توفیق بھی بخشتا ہے اور اسی کا نام اللہ کا اذن ہے لیکن جو شخص آبائی تقلید، مذہبی تعصبات اور خارجی نظریات سے بالا تر ہو کر کچھ سوچنے کی زحمت ہی گوارا نہ کرے اسے اللہ، ایمان کی نعمت نصیب نہیں کرتا۔ اس کی قسمت میں جہالت، گمراہی، غلط کاری، غلط بینی اور کفر و شرک کی نجاستوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔