سورة یونس - آیت 88

وَقَالَ مُوسَىٰ رَبَّنَا إِنَّكَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلَأَهُ زِينَةً وَأَمْوَالًا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَن سَبِيلِكَ ۖ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَىٰ أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَلَا يُؤْمِنُوا حَتَّىٰ يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور موسیٰ نے دعا مانگی خدایا تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو اس دنیا کی زندگی میں زیب و زینت کی چیزیں اور مال و دولت کی شوکتیں بخشی ہیں تو خدایا ! کیا یہ اس لیے ہے کہ تیری راہ سے یہ لوگوں کو بھٹکائیں، خدایا ! ان کی دولت زائل کردے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دے کہ اس وقت تک یقین نہ کریں جب تک عذاب دردناک اپنے سامنے نہ دیکھ لیں۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩٨] جماعتی نظم ونسق کے ساتھ ساتھ دشمن کی طاقت کو کمزور بنانے کے لئے وسائل سوچنا اور اس کے لئے دعا بھی ضروری ہے :۔ کسی دشمن سے مقابلہ کے لیے دو گونہ اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے ایک یہ کہ اپنی جماعت کو مربوط منظم اور طاقتور بنایا جائے دوسرے یہ کہ جہاں تک ممکن ہو دشمن کی جماعت کو کمزور بنایا جائے اب موسیٰ علیہ السلام کی مٹھی بھر جماعت کے مقابلہ میں فرعون جیسا جابر اور خود سر بادشاہ تھا جو مال و دولت اور شان و شوکت کی فراوانی کے علاوہ جملہ اسباب و وسائل پر قابض بھی تھا اور انہی وجوہات کی بنا پر وہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کے کام میں سدراہ بنا ہوا تھا کیونکہ وہ خوب جانتا تھا کہ اگر موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کو فروغ حاصل ہوگیا تو اس کا اقتدار خطرہ میں پڑجائے گا لہٰذا وہ اس دعوت کو روکنے میں اپنا ایڑی چوٹی کا زور صرف کر رہا تھا اور ظاہر ہے کہ جو شخص دعوت حق کی مخالفت میں اس حد تک جا پہنچے اس کے خود ایمان لانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا لہٰذا موسیٰ علیہ السلام نے اپنی مقدور بھر کوششوں کے ساتھ ساتھ اللہ سے یہ دعا بھی کی کہ چونکہ دعوت حق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ فرعون اور اس کے درباریوں کا شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ اور مال و دولت کی فراوانی ہے اور یہی چیزیں ایک دنیا دار کی نظر میں زندگی کی کامیابی کا منتہائے مقصود ہیں لہٰذا اے ہمارے پروردگار! ان لوگوں کے مال و دولت اور وسائل کو تباہ و برباد کر دے تاکہ یہ لوگ کم از کم دوسرے لوگوں کی راہ تو نہ روکیں، ان کے اپنے دل تو اس قابل ہی نہیں رہے کہ وہ ایمان لے آئیں الا یہ کہ کوئی سخت عذاب اپنے آپ پر نازل ہوتا دیکھ لیں۔