سورة البقرة - آیت 137

فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر اگر یہ لوگ بھی ایمان کی راہ اختیار کرلیں۔ اسی طرح جس طرح تم نے اختیار کی ہے تو سارے جھگڑے ختم ہوگئے، اور انہوں نے ہدایت پا لی۔ لیکن اگر اس سے روگردانی کریں تو پھر سمجھ لو کہ (ان کے ماننے کی کوئی امید نہیں) ان کی راہ (طلب حق کی جگہ) ہٹ دھرمی کی راہ ہے۔ پس (ان سے قطع نظر کرلو اور اپنے کام میں سرگرم رہو) وہ وقت دور نہیں جب اللہ کی مدد تمہیں ان مخالفتوں سے بے پروا کردے گی۔ وہ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے !

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦٩] یعنی ان اہل کتاب کا حق سے اعراض اور ہٹ دھرمی آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی اور اللہ انہیں سزا دینے کو کافی ہے۔ یعنی یہود بنو نضیر جلاوطن ہوئے اور جزیہ دینا قبول کیا اور بنو قریظہ قیدی اور قتل ہوئے اور نجران کے عیسائیوں نے بھی جزیہ دینا قبول کیا۔