سورة یونس - آیت 50

قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَتَاكُمْ عَذَابُهُ بَيَاتًا أَوْ نَهَارًا مَّاذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تم ان لوگوں سے کہو کیا تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ تم کیا کرو گے اگر اس کا عذاب راتوں رات نازل ہو یا دن دہاڑے تم پر مسلط ہوجائے؟ پھر کیا بات ہے جس کے لیے مجرم جلدی مچار رہے ہیں؟

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٦] یعنی عذاب کے آنے میں ایسی کون سی مزے اور خوشی کی بات ہے جس کی وجہ سے مجرم اسے جلد طلب کر رہے ہیں یا یہ مطلب ہے کہ تعجب کا مقام ہے کہ مجرم کیسی خوفناک چیز کے لیے جلدی مچا رہے ہیں حالانکہ ایک مجرم کے لائق تو یہ تھا کہ وہ ملنے والی سزا کے تصور سے کانپ اٹھتا اور ڈر کے مارے ہلاک ہوجاتا۔ اور ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جب اللہ کا عذاب آجائے گا تو اس وقت یہ لوگ جلد جلد اپنا کیا بچاؤ کرسکیں گے؟ یہ عذاب طلب کرنے والوں کے لیے تیسرا جواب ہے۔