سورة التوبہ - آیت 63

أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا (ابھی تک) انہوں نے یہ بات (بھی) نہ جانی کی جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے اس کے لیے دوزخ کی آگ ہے، ہمیشہ اس میں جلے گا؟ اور یہ بہت ہی بڑی رسوائی ہے (جو کسی انسان کے حصے میں آسکتی ہے؟)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٧] منافقوں کی رسوائی کیسے؟ یعنی ایک رسوائی تو اس وقت ہوتی ہے جب ان کی کوئی سازش اور دغا بازی سب لوگوں کے سامنے آ جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کو مزید جھوٹی باتیں بنا کر اور قسمیں کھا کر اپنی طرف سے مسلمانوں کو اپنی صفائی کی یقین دہانی کرانا پڑتی ہے اور یہ رسوائی اس رسوائی کے مقابلہ میں بہت ہلکی ہے جو انہیں قیامت کے دن سب کے سامنے اٹھانا پڑے گی۔ جب ان کی یہ سب شرارتیں کھل کر سامنے آ جائیں گی اور معذرتوں کا بھی موقع نہ ہوگا پھر انہیں جہنم کا دائمی عذاب بھگتنا پڑے گا۔