قُلْ أَنفِقُوا طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَاسِقِينَ
(اور) کہو : تم (بظاہر) خوشی سے (راہ حق میں) خرچ کرو یا ناخوش ہوکر، تمہارا خرچ کبھی قبول نہیں کیا جائے گا، کیونکہ تم ایک ایسے گروہ ہوگئے جو (احکام الہی سے) نافرمان ہے۔
[٥٧] منافق کا مال بھی قبول نہیں :۔ جد بن قیس نے رومی عورتوں کے فتنہ میں مبتلا ہوجانے کا بہانہ کر کے جہاد پر جانے سے تو معذرت کرلی مگر ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ البتہ میں مالی اعانت کرنے کو تیار ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اس کا جواب دیا۔ تم لوگ یہ مالی اعانت خوشی سے کرو یا مجبوراً کرو یہ قابل قبول نہیں۔ یہ بھی تم اپنے پاس ہی رکھو کیونکہ یہ تو واضح بات ہے کہ نافرمان یا منافق لوگ صرف اللہ کی رضا کے لیے کبھی صدقہ نہیں کرتے۔ وہ جب بھی کریں گے یا ریا کے لیے کریں گے یا مجبور ہو کر کریں گے۔ پھر ایسا صدقہ لینے کی بھی کیا ضرورت ہے؟۔