سورة البقرة - آیت 121

الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اہل کتاب میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب الٰہی کی ٹھیک ٹھیک تلاوت کرتے ہیں (یعنی راست بازی و اخلاص کے ساتھ پڑھتے ہیں) تو وہی ہیں جو (قبولیت کی استعداد رکھتے ہیں اور اس لیے وہی ہیں جو) اس پر ایمان لائیں گے اور جو کوئی ان میں سے انکار کرتا ہے تو (اس کی ہدایت کی کوئی امید نہیں) یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے تباہی و نامرادی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤٧]اہل کتاب میں منصف :۔ یہودیوں میں کچھ تھوڑے سے لوگ انصاف پسند بھی تھے جو اپنی کتاب کو نیک نیتی سے پڑھتے اور سمجھتے تھے۔ ایسے ہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن پر ایمان لائے جیسے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی۔ اور ان کے ایمان لانے کی وجہ یہ تھی کہ وہ تورات کو غور سے اور سمجھ کر نیک نیتی سے پڑھتے تھے، اور جو لوگ تورات سے ہدایت حاصل کرنے کے بجائے اس کی تحریف و تاویل کے درپے ہوئے وہ خائب و خاسر ہوئے۔