سورة التوبہ - آیت 26

ثُمَّ أَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر اللہ نے اپنے رسول پر اور مومنوں پر اپنی جانب سے دل کا سکون و قرار نازل فرمایا اور ایسی فوجیں اتار دیں جو تمہیں نظر نہیں آئی تھیں اور (اس طرح) ان لوگوں کو عذاب دیا جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی تھی اور یہی جزا ہے ان لوگوں کی جو کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ (یعنی ان کی بدعملی کا لازمی نتیجہ یہی ہے )۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٤] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ریت کی مٹھی پھینکنا اور نصرت الہٰی کی صورتیں :۔ مدد کی بھی کئی صورتیں تھیں ان میں سے دو کا ذکر تو اس آیت میں ہے۔ یعنی اونگھ طاری کر کے مسلمانوں کو تسکین بخشنا اور فرشتوں کا نزول جو اس جنگ میں لڑے نہیں بلکہ صرف کافروں کو مرعوب کرنے کے لیے بھیجے گئے اور تیسری قسم کا ذکر درج ذیل حدیث میں ہے۔ مدد کی انہی صورتوں سے پہلے اللہ نے بدر اور احد میں بھی مسلمانوں کی مدد فرمائی تھی۔ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب دشمنوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا تو صلی اللہ علیہ وسلم آپ خچر سے اترے اور زمین سے ایک مٹھی خاک اٹھائی اور کفار کی طرف پھینکی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’دشمنوں کے چہرے بگڑ جائیں۔ پھر کفار میں سے کوئی بھی ایسا نہ بچا جس کی آنکھوں میں اس مٹھی کی وجہ سے مٹی نہ پڑگئی ہو۔ ‘‘ (مسلم۔ کتاب الجہادوالسیہ۔ باب غزوہ حنین)