اشْتَرَوْا بِآيَاتِ اللَّهِ ثَمَنًا قَلِيلًا فَصَدُّوا عَن سَبِيلِهِ ۚ إِنَّهُمْ سَاءَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
ان لوگوں نے اللہ کی آیتیں ایک بہت ہی حقیر قیمت پر بیچ ڈالیں (یعنی ہوائے نفس کے تابع ہوگئے اور اللہ کی آیتوں پر یقین نہیں کیا) پس اس کی راہ سے لوگوں کو روکنے لگے (افسوس ان پر) کیا ہی برا ہے جو یہ لوگ کرتے رہے ہیں۔
[٩] بدعہد قوم کے اوصاف :۔ یعنی ایک طرف تو اللہ کی آیات ان کو بھلائی، راستی، عہد کی پابندی کی دعوت دیتی ہیں۔ دوسری طرف ان کے کچھ ذاتی مفادات وابستہ ہوتے ہیں اور وہ چند روزہ دنیوی فائدے کے حصول کی خاطر اپنی خواہش نفس کی پیروی کو ترجیح دیتے ہیں اور سب اخلاقی اقدار اور اللہ کے احکام کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں۔ پھر وہ اسی پر بس نہیں کرتے بلکہ دوسروں کو بھی مسلمانوں سے بدعہدی پر اکساتے اور اسی راہ پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں جس پر خود چل رہے ہوتے ہیں۔ ربط مضمون کے لحاظ سے تو اس جملہ کا یہی مفہوم ہے تاہم اس کے الفاظ عام ہیں اور ان الفاظ سے کافروں کی ہر معاندانہ کوشش مراد لی جا سکتی ہے جس کے ذریعہ وہ اسلام کے راستہ میں روک بن جاتے ہیں اور ایسی کوششیں کئی قسموں کی ہو سکتی ہیں جن کا قرآن میں جا بجا ذکر موجود ہے۔