سورة التوبہ - آیت 8

كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان مشرکوں کا عہد کیونکر ہوسکتا ہے جبکہ ان کا حال یہ ہے کہ اگر آج تم پر غلبہ پاجائیں تو نہ تو تمہارے لیے قرابت کا پاس کریں نہ کسی عہد و پیمان کا، وہ اپنی باتوں سے تمہیں راضی کرنا چاہتے ہیں مگر ان کے دلوں کا فیصلہ اس کے خلاف ہے اور ان میں زیادہ تر ایسے ہی لوگ ہیں جو فاسق ہیں۔ (یعنی راست بازی کے تمام طریقوں اور پابندیوں سے باہر ہوچکے ہیں)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨] چونکہ اب ان کا مسلمانوں پر قابو نہیں رہا اور مسلمان ایک مقابلہ کی طاقت بن چکے ہیں اس لیے وہ معاہدہ کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں لیکن اس وقت بھی زبانی دعوے کر کے تمہیں خوش رکھنا چاہتے ہیں۔ ورنہ ان کے دل ایک منٹ کے لیے بھی اس عہد پر راضی نہیں ہوتے اور عہد شکنی کے لیے مناسب موقعہ کے انتظار میں رہتے ہیں پھر جب انہیں ایسا موقعہ میسر آ جاتا ہے تو پھر انہیں نہ اپنا عہد یاد رہتا ہے اور نہ قرابت کا خیال آتا ہے ایسی بدعہد اور دغا باز قوم سے اللہ اور اس کے رسول کا کیا عہد ہوسکتا ہے؟