فَكُلُوا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَيِّبًا ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
بہرحال جو کچھ تمہیں غنیمت میں ہاتھ لگا ہے اسے حلال و پاکیزہ سمجھ کر اپنے کام میں لاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو، بلا شبہ اللہ بخشنے والا رحمت والا ہے۔
[٧١] فدیہ کا مال حلال وطیب ہے :۔ جب قیدیوں کو بروقت میدان جنگ میں قتل نہ کردینے اور گرفتار کر کے ان کے عوض فدیہ لینے کی بنا پر عتاب نازل ہوا تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شک پیدا ہوا کہ یہ مال جو بطور فدیہ لیا گیا ہے شاید حلال و طیب نہ رہا ہو، اسی شبہ کو دور کرنے کے لیے یہ آیت نازل ہوئی۔ کیونکہ فدیہ کی رقوم بھی اموال غنائم میں شامل تھیں اور فرمایا کہ یہ مال اللہ کا عطیہ ہے اسے بطیب خاطر استعمال میں لاؤ۔ البتہ جہاد کے سلسلہ میں دنیا کے مال پر نظر رکھنا اور اسے اس قدر اہمیت نہ دینا چاہیے کہ جہاد کا بلند تر مقصد ثانوی حیثیت اختیار کر جائے۔