سورة الانفال - آیت 63

وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ ۚ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا مَّا أَلَّفْتَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ ۚ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں باہم الفت پیدا کردی، اگر تو وہ سب کچھ خرچ کر ڈالتا جو روئے زمین میں ہے جب بھی ان کے دلوں کو باہمی الفت سے نہ جوڑ سکتا۔ لیکن یہ اللہ ہے جس نے ان میں باہمی الفت پیدا کردی، بلا شبہ وہ (اپنے کاموں میں) غالب اور حکمت والا ہے۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٥] جانی دشمن قبائل میں الفت ومحبت اللہ کی قدرت کا کرشمہ :۔ یعنی مسلمانوں کی جماعت میں تقریباً عرب کے تمام قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد موجود تھے اور عرب میں قبائلی نظام کی وجہ سے یہ سب ایک دوسرے کے جانی دشمن تھے۔ بالخصوص انصار کے قبائل اوس و خزرج کی تو یہ کیفیت تھی کہ مسلمانوں کی مدینہ میں آمد سے پہلے یہ دونوں قبیلے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے اور ایک دوسرے کا وجود ہی صفحہ ہستی سے مٹا دینے پر تلے ہوئے تھے۔ یہ محض اللہ ہی کا فضل و کرم ہے کہ صرف دو تین سال کے عرصہ میں ان کے دلوں میں ایسی محبت و الفت ڈال دی کہ آج وہ حقیقی بھائیوں سے بھی بڑھ کر ایک دوسرے کے ہمدرد بن گئے ہیں اور ایسا عظیم الشان کارنامہ محض دنیوی اسباب سے کبھی سر انجام نہیں پا سکتا تھا۔ پھر ان سب مسلمانوں کی الفتوں کا اجتماعی مرکز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات تھی اور یہ سب کچھ اللہ کی قدرت کا کرشمہ اور اس کی کمال حکمت کی دلیل ہے کہ اس نے باطل کی سرکوبی کے لیے مسلمانوں کو اس طرح متحد و متفق بنا دیا۔ (نیز دیکھئے۔ سورۃ آل عمران کی آیت نمبر ١٠٣ کا حاشیہ)