وَمَا جَعَلَهُ اللَّهُ إِلَّا بُشْرَىٰ وَلِتَطْمَئِنَّ بِهِ قُلُوبُكُمْ ۚ وَمَا النَّصْرُ إِلَّا مِنْ عِندِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور اللہ نے یہ بات جو کی تو اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ (تمہارے لیے) خوشخبری ہو اور تمہارے (مضطرب دل) قرار پاجائیں، ورنہ مدد تو (ہر حال میں) اللہ کی طرف سے ہے۔ بلا شبہ وہ (سب پر) غالب آنے والا (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
[١٢] فرشتوں کی اطلاع ثابت قدم رکھنے کے لئے :۔ یعنی اگر اللہ چاہتا تو فرشتوں کے بغیر بھی تمہاری مدد کرسکتا اور تمہیں کامیابی سے ہمکنار کرسکتا تھا، اور اگر فرشتے بھیج کر مدد کی تو بھی اسی کی مدد تھی۔ تمہیں پہلے مطلع کرنے کا مقصد صرف یہ تھا کہ تم کہیں اپنے سے تین گنا کافروں کا مسلح لشکر دیکھ کر حوصلہ نہ چھوڑ بیٹھو، یہ اطلاع فقط تمہارا حوصلہ بڑھانے اور تمہیں ثابت قدم رکھنے کی وجہ سے دی گئی تھی۔