وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ ۖ فَاعْفُوا وَاصْفَحُوا حَتَّىٰ يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
یاد رکھو اہل کتاب میں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو چاہتے ہیں، تمہیں ایمان کے بعد پھر کفر کی طرف لوٹا دیں، اور اگرچہ ان پر سچائی ظاہر ہوچکی ہے لیکن پھر اس حسد کی وجہ سے جس کی جلن ان کے اندر ہے، پسند نہیں کرتے کہ تم راہ حق میں ثابت قدم رہو۔ پس چاہیے کہ (ان سے لڑنے جھگرنے میں اپنا وقت ضائع نہ کرو، اور) عفو و درگزر سے کام لو۔ یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ ظاہر ہوجائے (اور وہ حق کو فتح مند کرکے بتلا دے کہ کون حق پر تھا اس کس کی جگہ باطل پرستی کی جگہ تھی) بلاشبہ وہ ہر بات پر قادر ہے
[١٢٧] یہود کے حسد اور عناد کی وجہ تو اوپر مذکور ہوچکی۔ اس لیے کہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو مختلف طریقوں اور حیلوں بہانوں سے اسلام سے برگشتہ کر کے مسلمانوں کی قوت کو کمزور تر کردیں۔ لہٰذا اے مسلمانو! تم ان کے اندرونی عناد اور بغض کی حقیقت کو خوب سمجھ لو اور ان کا ردعمل دیکھ کر مشتعل نہ ہوجاؤ، نہ ان سے بحث و مناظرہ میں الجھو اور نہ اپنا وقت ضائع کرو بلکہ انہیں درخور اعتنا نہ سمجھتے ہوئے ان کے حال پر چھوڑ دو، اور صبر کے ساتھ دیکھتے رہو کہ اللہ ان کے حق میں کیا فیصلہ فرماتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو پوری سزا دے کے رہے گا۔ کیونکہ وہ ہر بات اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ [ ١٢٨] یہود کی شرارتوں کی سزا: اللہ تعالیٰ کا حکم یہ ہوا کہ ان کے ساتھ جہاد کیا جائے۔ پھر ان میں سے کچھ (بنو نضیر) تو نہایت ذلت کے ساتھ جلاوطن کئے گئے اور بعد میں جزیہ دینے پر مجبور ہوئے اور بعض دوسرے (بنو قریظہ) قید ہوئے اور پھر قتل کردیئے گئے اور ان کی عورتیں اور بچے لونڈی و غلام بنا لیے گئے۔