وَأُمْلِي لَهُمْ ۚ إِنَّ كَيْدِي مَتِينٌ
ہم انہیں ڈھیل دیتے ہیں (یعنی ہمارا قانون جزا ایسا ہے کہ نتائج بتدریج ظہور میں آتے ہیں اور مہلتوں پر مہلتیں ملتی رہتی ہیں، اور ہماری مخفی تدبیر بڑی ہی مضبوط ہے۔
[١٨٣] قانون امہال وتدریج :۔ اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ وہ مجرم لوگوں پر سرزنش اور تنبیہ کے طور پر پہلے چھوٹے چھوٹے دکھ اور تکلیفیں نازل فرماتا ہے اگر لوگ ان سے عبرت حاصل کرلیں تو خیر ورنہ انہیں ایک دوسرے طریقہ سے آزماتا ہے۔ یعنی ان پر خوش حالی اور آسودگی کا دور آتا ہے جس میں وہ ایسے مگن اور مستغرق ہوجاتے ہیں کہ انہیں سابقہ تکلیفیں یاد ہی نہیں رہتیں اور وہ یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان پر مہربان ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ انہیں محض اس لیے مہلت دے رہا ہوتا ہے کہ جس انتہا کو پہنچنا چاہتے ہیں پہنچ جائیں تو پھر یکدم انہیں ان کے انجام سے دو چار کردیتا ہے اس وقت لوگوں کو کوئی طاقت اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچا نہیں سکتی۔