سورة البقرة - آیت 104

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقُولُوا رَاعِنَا وَقُولُوا انظُرْنَا وَاسْمَعُوا ۗ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

مسلمانو ! (پیغمبر اسلام کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہو، تو ان منکرین حق کی طرح) یہ نہ کہو کہ "راعنا" (جو مشتبہ اور ذومعنی رکھنے والا لفظ ہے، بلکہ) کہو "انظرنا" ہماری طرف التفات کیجیے !" اور پھر وہ جو کچھ بھی کہیں اسے جی لگا کر سنو اور اس کی اطاعت کرو۔ باقی رہے یہ منکرین حق تو یاد رکھو انہیں (پاداش عمل میں) دردناک عذاب ملنے والا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢٣] یہود کی شرارتیں راعِیْنَا کہنا :۔ یہود جب کبھی آپ کی مجلس میں بیٹھتے اور آپ کے ارشادات سنتے اور کسی بات کو دوبارہ سننے یا سمجھنے کی ضرورت پیش آتی تو ازراہ عناد (رَاعِنَا) کہنے کی بجائے زبان کو مروڑ دے کر راعِیْنَا کہا کرتے۔ (رَاعِنَا) کا مطلب ہے ہماری طرف توجہ کیجئے۔ یعنی بات ذرا دہرا دیجئے اور راعِیْنَا کا معنی ہے ’’ہمارے چرواہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہود کی شرارت پر مطلع کرتے ہوئے فرمایا کہ تم (رَاعِنَا) کہنا چھوڑ دو بلکہ اس کے بجائے اُنْظُرْنَا کہہ لیا کرو (اس کا معنی بھی وہی ہے جو راعنا کا ہے) اگر بات کو پہلے ہی توجہ سے سن لیا کرو کہ انظرنا بھی کہنے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے تو یہ زیادہ مناسب ہے اور یہ شرارتی یہود تو ہیں ہی کافر۔ جو یقیناً دردناک عذاب کے مستحق ہیں۔