إِنَّ الَّذِينَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَيَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّن رَّبِّهِمْ وَذِلَّةٌ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۚ وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُفْتَرِينَ
خدا نے فرمایا جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی ان کے حصے میں ان کے پروردگار کا غضب آئے گا اور دنیا کی زندگی میں بھی ذلت و رسوائی پائیں گے، ہم افترا پردازوں کو (ان کی بدعملی کا) اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔
[١٤٩] گؤسالہ پرستوں کا قتل عام :۔ اللہ کا غضب وہی تھا جس کا ذکر سورۃ بقرہ کی آیت ٥٤ میں گزر چکا ہے کہ ایسے بچھڑا پرست مشرکوں کو قتل کر کے باقی معاشرہ کو شرک سے پاک کردیا جائے۔ گؤ سالہ پرستی کے معاملہ میں بنی اسرائیل کے تین گروہ ہوگئے تھے ایک وہ لوگ تھے جنہوں نے بچھڑے کی پرستش کی تھی دوسرے وہ تھے جنہوں نے خود پرستش تو نہ کی مگر کرنے والوں کو منع بھی نہیں کرتے تھے اور تیسرے وہ تھے جنہوں نے پرستش بھی نہ کی اور پرستش کرنے والوں کو منع بھی کرتے رہے۔ جب ان لوگوں کو اپنے اس جرم عظیم کا احساس ہوا اور اللہ سے توبہ کی درخواست کی تو اللہ نے توبہ کی قبولیت کی شرط یہ قرار دی کہ تمام گؤ سالہ پرست مشرکوں کو قتل کردیا جائے اور انہیں قتل کرنے والے وہ لوگ ہوں گے جو خود اس شرک سے بچتے بھی رہے اور مشرکوں کو اس شرک سے منع بھی کرتے رہے۔