سورة الاعراف - آیت 93
فَتَوَلَّىٰ عَنْهُمْ وَقَالَ يَا قَوْمِ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسَالَاتِ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ ۖ فَكَيْفَ آسَىٰ عَلَىٰ قَوْمٍ كَافِرِينَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
بہرحال شعیب ان سے کنارہ کش ہوگیا، اس نے کہا بھائیو ! میں نے پروردگار کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے تھے اور تمہاری بہتری چاہی تھی (مگر جب تم نے جان بوجھ کر ہلاکت کی راہ پسند کی) تو میں نہ مانے والوں (کی تباہی) پر اب کیسے افسوس کروں۔
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٩٩] عذاب سے پہلے قوم سے خطاب :۔ یعنی افسوس تو اس پر آتا ہے کہ جو بے چارا بھول چوک یا نادانستگی میں مارا جائے اور جو انجام سمجھانے کے باوجود آگے سے اکڑتا چلا جائے اور اسے اپنی خیر خواہی کی بات سننا بھی گوارا نہ ہو اس پر افسوس آ بھی کیسے سکتا ہے؟ اس نے تو دیدہ دانستہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا تھا۔