لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ
اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی بات کا مجھے حکم دیا گیا ہے، اور میں اس کے آگے سب سے پہلے سرجھکانے والا ہوں۔
ہر نبی کا فرض ہے کہ سب سے پہلے اپنی نبوت پر خود ایمان لائے اور وحی کی اتباع کرے اس لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اُمت میں اول المسلمین ہیں۔ اس کائنات میں اللہ کا کوئی شریک نہیں، وہ سارے جہانوں کا رب ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں پہلا اسلام لانے والا ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ہم انبیاء کی جماعت علاقاتی بھائی ہیں ہم سب کا دین ایک ہی ہے۔ (بخاری: ۳۴۴۳) بھائیوں کی ایک قسم تو علاقاتی ہے جن کا باپ ایک ہو، مائیں الگ الگ ہوں ۔ ایک قسم اخیافی ہے جن کی ماں ایک ہو اور باپ الگ الگ اور ایک عینی بھائی ہیں جن کے ماں بھی ایک اور باپ بھی ایک ہو۔ (ابن کثیر: ۲/ ۳۳۲) پس تمام انبیاء کا دین ایک ہے یعنی اللہ وحدہ لاشریک ہے۔ احکام کے اعتبار سے عبادت اور شریعت مختلف ہے اس لیے انھیں علاتی بھائی فرمایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر اولیٰ کے بعد نماز میں سورۃ انعام کی ۷۹آیت پڑھتے کہ میں اپنا رخ اسکی طرف کرتا ہوں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا یکسو ہوکر اور میں شرک کرنیوالوں میں سے نہیں ہوں۔ (مسلم: ۷۷۱)