سورة الانعام - آیت 150

قُلْ هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ الَّذِينَ يَشْهَدُونَ أَنَّ اللَّهَ حَرَّمَ هَٰذَا ۖ فَإِن شَهِدُوا فَلَا تَشْهَدْ مَعَهُمْ ۚ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَالَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ وَهُم بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان سے کہو کہ : اپنے وہ گواہ ذرا سامنے لاؤ جو یہ گواہی دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام قرار دیا ہے۔ پھر اگر یہ خود گواہی دے بھی دیں تو تم ان کے ساتھ گواہی میں شریک نہ ہونا، اور ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلنا جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے۔ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، اور جو دوسروں کو (خدائی میں) اپنے پروردگار کے برابر مانتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہود کی شہادت طلب کرنے کی وجہ: یہاں شہادت سے مراد یقین کی بناء پر شہادت ہے کہ تم نے خواہ مخواہ اپنی طرف سے جانوروں کو حرام کر رکھا ہے۔ ان کی حرمت پر کسی کی شہادت تو پیش کرو، اگر وہ ایسی شہادت والے لائیں تو تم ان کی ہاں میں ہاں نہ ملانا۔ شہادت اس لیے مانگی جارہی ہے کہ اگر وہ شہادت پیش نہ کرسکیں تو ممکن ہے بعض صحیح عقل رکھنے والے لوگ ایسی مشرکانہ رسوم سے باز آجائیں جو سراسر توہمات اور ظن و گمان پر مبنی ہوتی ہیں۔ اور ایسی جھوٹی شہادت دینے پر وہی لوگ آمادہ ہوتے ہیں جنھیں آخرت کے دن پر اور اللہ کے حضور اپنے اعمال کی جوابدہی پر ایمان ہی نہ ہو، ایسے ہی لوگ اللہ کی آیات کو جھٹلاتے اور حلال و حرام کے احکام اپنے ہاتھ میں لے کر اللہ کے ہمسر بنتے ہیں۔