قُلْ فَلِلَّهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ ۖ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ
(اے پیغمبر ! ان سے) کہو کہ : ایسی دلیل تو اللہ ہی کی ہے جو (دلوں تک) پہنچنے والی ہو۔ چنانچہ اگر وہ چاہتا تو تم سب کو (زبردستی) ہدایت پر لے آتا۔ (٨٠)
اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا، ہدایت اور گمراہی کے اسباب انسان خود پیدا کرتا ہے۔ اللہ کی حجت کامل ہے: یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اور کتابیں بھیج کر تمام لوگوں کو نیکی اور بدی کی راہوں اور ان کے انجام سے پوری طرح مطلع کردیا ہے اور حلال و حرام کے احکام بھی واضح کردیے ہیں۔ یعنی اتمام حجت کردی ہے۔ لیکن یہ اس کی رضا نہیں۔ ایک روایت میں ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ اللہ نے اپنے اوپر ظلم کو حرام قرار دیا ہے ۔اور تم پر بھی تم مجھ سے ہدایت مانگو میں ہدایت دونگا سب بھوکے ہو کھانا مانگو دونگا، ننگے ہو کپڑے مانگو دونگا، تم دن رات گناہ کرتے ہو معافی مانگو، معافی دونگا، تم مجھے ہرگز نفع و نقصان نہیں پہنچاسکتے۔ اگر تم جن و انس سے زیادہ تقویٰ والے بن جاؤ مجھے کوئی فائدہ نہیں، تمہارے مانگنے سے میرے خزانوں میں اتنی بھی کمی نہیں ہوتی جیسے سمندر میں انگلی ڈبونے سے، میں تمہارے لیے تمہارے اعمال اکٹھے کر رہا ہوں، اب یہ تمہارے اختیار میں ہے کہ تم نیک اعمال کرو یا بُرے اعمال کرو۔ (مسلم: ۲۵۷۷، مسند احمد: ۵/ ۱۶۰، ح: ۲۱۴۲۰)