سورة البقرة - آیت 86

أُولَٰئِكَ الَّذِينَ اشْتَرَوُا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا بِالْآخِرَةِ ۖ فَلَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یقینا یہی لوگ ہیں جنہوں نے آخرت (کی زندگی) تاراج کرکے دنیا کی زندی مول لی ہے۔ (پس ایسے لوگوں کے لیے علاج کی کوئی امید نہیں) نہ تو ان کے عذاب میں کمی ہوگی، نہ کہیں سے مدد پا سکیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آخرت کو بیچ کر دنیا خریدنا یعنی یہودی مسلمانوں سے جو کچھ بد عہدیاں کرتے وہ محض چند روزہ دنیاوی مفادات کی خاطر کرتے تھے۔ ان کے لیے عذاب میں کمی نہیں ہوگی اور نہ کوئی ان کی مدد ہی کرسکے گا۔ ان لوگوں کو قیامت والے دن فرشتے کھینچ کر جہنم میں ڈال دیں گے۔ بنی اسرائیل نے تمام عہد و پیمان توڑدیے تھے اس لیے ہمیں ہمارے پیارے نبی نے عہد و پیمان کی پابندی کی تلقین کی ہے۔