وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ
اور اگر بالفرض ہم ان کے پاس فرشتے بھیج دیتے، اور مردے ان سے باتیں کرنے لگتے، اور (ان کی مانگی ہوئی) ہر چیز ہم کھلی آنکھوں ان کے سامنے لاکر کے رکھ دیتے (٤٩) تب بھی یہ ایمان لانے والے نہیں تھے، الا یہ کہ اللہ ہی چاہتا (کہ انہیں زبردستی ایمان پر مجبور کردے تو بات دوسری تھی، مگر ایسا ایمان نہ مطلوب ہے نہ معتبر) لیکن ان میں سے اکثر لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں۔ (٥٠)
لوگوں نے مطالبہ کیا کہ معجزات لے آئیں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اگر ہم ان پر فرشتے لے آتے اور مُردے ان سے باتیں کرتے اور تمام چھپی ہوئی چیزیں ان کے سامنے لے آتے یعنی ہر چیز گروہ در گروہ جمع ہوکر گواہی دے کہ پیغمبروں کا سلسلہ برحق ہے تو ان تمام مطالبوں اور نشانیوں کو پورا کردینے کے باوجود یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ مگر جس کو اللہ چاہے یعنی ایک انسان اگر دل میں طلب رکھتا ہے تو مشیت الٰہی اس کے لیے راستے کھول دے گی: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ كَلِمَتُ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ۔ وَ لَوْ جَآءَتْهُمْ كُلُّ اٰيَةٍ حَتّٰى يَرَوُا الْعَذَابَ الْاَلِيْمَ﴾ (یونس: ۹۶۔ ۹۷) ’’جن پر تیرے رب کی بات ثابت ہوگئی وہ ایمان نہیں لائیں گے، اگرچہ ان کے پاس ہر قسم کی نشانی آجائے، یہاں تک کہ وہ دردناک عذاب دیکھ لیں۔‘‘ نادانی کی باتیں: کافروں کا حسی معجزہ کا مطالبہ کرنا ان کی نادانی ہے۔ جو شخص اپنے اندر اور کائنات میں پھیلی ہوئی لاکھوں نشانیوں سے ہدایت حاصل نہیں کرنا چاہتا وہ معجزہ دیکھ کر بھی باتیں ہی بناتا رہے گا۔