سورة الانعام - آیت 110

وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ كَمَا لَمْ يُؤْمِنُوا بِهِ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَنَذَرُهُمْ فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جس طرح یہ لوگ پہلی بار (قرآن جیسے معجزے پر) ایمان نہیں لائے، ہم بھی (ان کی ضد کی پاداش میں) ان کے دلوں اور نگاہوں کا رخ پھیر دیتے ہیں، اور ان کو اس حالت میں چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے پھریں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس دل میں آپ ہدایت اُتارنا چاہتے ہیں ۔ جو کائنات میں پھیلی ہوئی لاکھوں نشانیوں سے ہدایت حاصل نہیں کرتے، وہ ایسے معجزے دیکھ کر بھی باتیں ہی بنائیں گے۔ قرآن بذات خود کیا کم معجزہ ہے جس کے کھلے چیلنج کے باوجود یہ سب مل کر بھی اس جیسی ایک سورت بھی پیش نہ کرسکے۔ مزید معجزے دیکھ کر بھی یہ بصیرت و بصارت کے لحاظ سے اندھے بن جائیں گے۔ سرکشی میں بھٹکتے رہیں گے۔ اسباب کا اختیار کرنا انسان کے اپنے اختیار میں ہے، نتائج کا اختیار اللہ کے پاس ہے اور اسی پر انسان کا مواخذہ ہوگا۔ چنانچہ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ ’’اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے۔‘‘ (بخاری: ۱) اگر وہ ایمان نہیں لائیں گے تو اللہ انھیں سرکشی میں بھٹکتا چھوڑ دیں گے۔