وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِن جَاءَتْهُمْ آيَةٌ لَّيُؤْمِنُنَّ بِهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِندَ اللَّهِ ۖ وَمَا يُشْعِرُكُمْ أَنَّهَا إِذَا جَاءَتْ لَا يُؤْمِنُونَ
اور ان لوگوں نے بڑی زور دار قسمیں کھائی ہیں کہ اگر ان کے پاس واقعی کوئی نشانی (یعنی ان کا مطلوب معجزہ) آگئی تو یہ یقینا ضرور اس پر ایمان لے آئیں گے (ان سے) کہو کہ : ساری نشانیاں اللہ کے قبضے میں ہیں۔ (٤٨) اور (مسلمانو) تمہیں کیا پتہ کہ اگر وہ (معجزے) آبھی گئے تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے۔
کفار مکہ کا معجزہ کا مطالبہ: کفار مکہ کہتے تھے کہ اگر کوہ صفاء خالص سونے کابن جائے تو ہم یقیناً ایمان لے آئیں گے ۔ اور بعض مسلمانوں کو یہ خیال ہوا کہ اگر یہ حجت پوری ہوجائے تو اچھی بات ہے۔ اس آیت کے حوالے سے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے فرمایا کہ ایسا معجزہ دکھانے سے صاف انکار کردو اور کہہ دو کہ معجزہ دکھانا اللہ کے اختیار میں ہے۔ جو دلیل سے نہیں مانتے وہ معجزے مانگتے ہیں، انکار کا جواز ڈھونڈتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں سے یوں خطاب فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوگا کہ اگر انھیں معجزہ دکھا دیا جائے تو یہ ضرور ایمان لے ہی آئیں گے، ان سے خیرکی توقع مت رکھو۔ ابن جریر سے روایت ہے کہ حضرت موسیٰ کے پاس عصا تھا عیسیٰ علیہ السلام مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کرتے، قوم ثمود کے پاس پہاڑ سے اونٹنی کا معجزہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی کو سونے کا بنادو، جبرائیل امین آئے کہ اگر ہم کوہ صفا کو سونے کا بنا دیں اور انھوں نے نہ مانا تو پھر ہم انھیں سخت سزا دیں گے اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔