أُولَٰئِكَ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ۚ فَإِن يَكْفُرْ بِهَا هَٰؤُلَاءِ فَقَدْ وَكَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّيْسُوا بِهَا بِكَافِرِينَ
وہ لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکمت اور نبوت عطا کی تھی۔ (٣١) اب اگر یہ (عرب کے) لوگ اس (نبوت) کا انکار کریں تو (کچھ پروا نہ کرو، کیونکہ) اس کے ماننے کے لیے ہم نے ایسے لوگ مقرر کردیئے ہیں جو اس کے منکر نہیں۔ (٣٢)
انبیاء کو تین چیزیں عطا کی جاتی ہیں: (۱)کتاب جو اللہ کی طرف سے نازل کی جاتی ہے جس سے ہدایت ملتی ہے ۔ (۲) کتاب کا صحیح فہم، ان پر عمل کرنے کا طریق کار ۔ (۳) مختلف تنازعات، مقدمات میں صحیح فیصلہ کرنے کی قوت اور نبوت، مراد اس ہدایت کے مطابق لوگوں کی رہنمائی کریں۔ اور لوگوں کے سپرد سے مراد: اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو نہ لائیں ان کی جگہ اللہ اپنے پسندیدہ ایسے بندے پیدا کردے گا، جو ہماری نعمتوں کے قدر دان ہیں۔ حق کو تسلیم کرتے ہیں، کسی ہدایت کی بات سے منہ نہیں موڑتے۔ ایسے لوگ ہی انبیاء کے حقیقی وارث اور اتباع کرنے والے ہوتے ہیں۔ جیسے رسول اللہ کے متبعین مہاجرین اور انصار تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آپ کی رسالت تمام اقوام عالم اور قیامت تک کے لیے ہے۔ اور یہ قرآن بھی اسی طرح سب لوگوں کے لیے کتاب ہدایت ہے۔ قرآن انھیں کفر و شرک کے اندھیروں سے نکال کر ہدایت کی روشنی عطا کرے گا، اور ضلالت کی پگڈنڈیوں سے نکال ایمان کی صراط مستقیم پر گامزن کرے گا۔