سورة الانعام - آیت 55
وَكَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ وَلِتَسْتَبِينَ سَبِيلُ الْمُجْرِمِينَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور ہم اسی طرح نشانیاں تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں (تاکہ سیدھا راستہ بھی واضح ہوجائے) اور تاکہ مجرموں کا راستہ بھی کھل کر سامنے آجائے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
مجرموں کی صفات: جو لوگ ایمان لانے کے قریب تو آتے ہیں مگر مطالبات اور اعتراضات کیے جاتے ہیں مثلاً ہمیں فلاں معجزہ لاکر دکھاؤ، فلاں بات کا پتہ دو، کبھی یہ کہ نبی تو ہم جیسا بشر ہے کبھی یہ کہتے ہیں کہ حقیر قسم کے لوگ آپ کی مجلس میں ہوتے ہیں انھیں نکال دیں تب ہم مجلس میں آسکتے ہیں اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ مجرم اور ہٹ دھرم لوگ کھل کر سامنے آجائیں۔