سورة البقرة - آیت 75

أَفَتَطْمَعُونَ أَن يُؤْمِنُوا لَكُمْ وَقَدْ كَانَ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ يَسْمَعُونَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفُونَهُ مِن بَعْدِ مَا عَقَلُوهُ وَهُمْ يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(مسلمانو !) کیا تم توقع رکھتے ہو کہ یہ لوگ (کلام حق پر غور کریں گے اور اس کی سچائی پرکھ کر) تمہاری بات مان لیں گے حالانکہ ان میں ایک گروہ ایسا تھا جو اللہ کا کلام سنتا تھا اور اس کا مطلب سمجھتا تھا لیکن پھر بھی جان بوجھ کر اس میں تحریف کردیتا تھا (یعنی اس کا مطلب بدل دیتا تھا)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ خطاب دراصل مدینے کے سادہ لوح نو مسلموں سے ہے جو یہود سے کئی بار یہ سن چکے تھے کہ ایک نبی آخرالزماں آنے والے ہیں اور جو لوگ ان کا ساتھ دیں گے ساری دنیا پر چھا جائیں گے اب مدینے کے لوگ تو ایمان لے آئے لیكن یہود پتھر دل ثابت ہوئے۔ یہ صدیوں سے بگڑے ہوئے تھے۔ اللہ کی جن آیات کو سن کر تم پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے یہ ان کا تمسخر اڑاتے ہیں۔ دین حق کو مسخ کرکے اپنی خواہشات کے مطابق ڈھال چکے ہیں اور یہ اسی مسخ شدہ دین پر اُمید رکھتے ہیں کہ انھیں نجات مل جائے گی۔ نبی آخرالزماں کا حلیہ مبارک تورات میں لکھا ہوا تھا جس کو یہ مدینہ کے مسلمانوں سے چھپاتے تھے۔