سورة الانعام - آیت 29

وَقَالُوا إِنْ هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ تو یوں کہتے ہیں کہ جو کچھ ہے بس یہی دنیوی زندگی ہے اور ہم مر کر دوبارہ زندہ نہیں کیے جائیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنے کاانکار جوہر کافر کرتا ہے۔ اس حقیقت سے انکار ہی دراصل ان کے کفر اور گناہوں کی اصل وجہ ہے۔ اگر انسان کا دل صحیح معنوں میں عقیدہ آخرت کو تسلیم کرلے تو وہ کفر و عصیان کے راستے سے فوراً توبہ کرلے۔ امام غزالی فرماتے ہیں آخرت کا علم سب سے مشکل علم ہے۔ اللہ کو ماننے والے، عقیدہ آخرت پر یقین نہ رکھنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے کافر قراردیا ہے۔