انظُرْ كَيْفَ كَذَبُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ ۚ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
دیکھو یہ اپنے معاملے میں کس طرح جھوٹ بول جائیں گے، اور جو (معبود) انہوں نے جھوٹ موٹ تراش رکھے تھے، ان کا انہیں کوئی سراغ نہیں مل سکے گا۔
اس آیت میں اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ دیکھو انھوں نے اپنے آپ پر کیسا جھوٹ بولا۔ شرک کا انکار کررہے ہیں ۔ دنیا کی زندگی کا شرک انھیں حشر کے میدان میں معلوم ہوجائے گا، اس دن کی دہشت اور بے بسی اور درماندگی کی وجہ سے انھیں یاد ہی نہیں پڑے گا کہ وہ دنیا میں کس کس کو پوجتے اور کس کس قسم کا شرک کیا کرتے تھے۔ خود ساختہ عقائد ختم ہوجائیں گے ذہن سے ہر چیز محو ہوجائے گی۔ انسان شرک کس طرح کرتا ہے: انسان تمنائیں رکھتا ہے یہ توجہ کا مرکز اللہ کے سوا کسی اور کو بنالیتا ہے سمجھتا ہے کہ میں نے مضبوط سہارا تھا م لیا۔ حالانکہ مضبوط سہارا تو صرف اللہ ہی کا ہے۔