وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف پہنچائے تو خود اس کے سوا اسے دور کرنے والا کوئی نہیں، اور اگر وہ تمہیں کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہی ہے۔
اس آیت سے شرک کی جڑ کٹ جاتی ہے کیونکہ جس انسان کا یہ عقیدہ پختہ ہوجائے کہ دکھ درد دو ر کرنے والا اور فائدہ پہنچانے والا صرف اللہ ہے تو وہ کسی دوسرے کو کیوں پکارے گا اور اس کی نذرونیاز کیوں دے گا؟ کیونکہ انسان جب بھی شرک کرتا ہے تو انہی دو باتوں کے لیے (۱)فائدے کا حصول۔ (۲)دفع مضرت۔ سورۂ فاطر میں فرمایا! اللہ جس کے لیے رحمت کا دروازہ کھول دے اُسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور اگر وہ بند کردے تو کوئی کھولنے والا نہیں۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ: جس کو تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں اور جس سے تو روک لے اس کوکوئی دینے والا نہیں۔ اور کسی صاحب حیثیت کو اس کی حیثیت تیرے مقابلے میں نفع نہیں پہنچا سکتی۔ (بخاری: ۸۴۴) نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرتے تھے۔