وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتَابًا فِي قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوهُ بِأَيْدِيهِمْ لَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ
اور (ان کافروں کا حال یہ ہے کہ) اگر ہم تم پر کوئی ایسی کتاب نازل کردیتے جو کاغذ پر لکھی ہوئی ہوتی، پھر یہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تو جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ پھر بھی یہی کہتے کہ یہ کھلے ہوئے جادو کے سوا کچھ نہیں۔
کفار کے اعتراضات اور ان کے جواب: کفار کہتے ہیں کہ ہم تو تب ایمان لائیں گے جب ہمارے سامنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل ہو اور ہم اس کو چھوکر دیکھیں۔ اللہ تعالیٰ جواب میں فرماتے ہیں کہ کافر اتنے ہٹ دھرم واقع ہوئے ہیں کہ ہم اگران کا مطالبہ مان بھی لیں اور وہ کتاب کو چھو بھی لیں تب وہ کہہ دیں گے کہ یہ سب جادو ہے اور تم جادو گر ہو۔ چنانچہ ارشاد ہے: ﴿وَ لَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَآءِ فَظَلُّوْا فِيْهِ يَعْرُجُوْنَ۔لَقَالُوْۤا اِنَّمَا سُكِّرَتْ اَبْصَارُنَا بَلْ نَحْنُ قَوْمٌ مَّسْحُوْرُوْنَ﴾ (الحجر: ۱۴، ۱۵) ’’اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیں اور یہ اس میں چڑھنے بھی لگ جائیں تب بھی یہ کہیں گے کہ ہماری آنکھیں متوالی ہوگئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے۔‘‘