بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع اللہ کے نام سے جو بے حد مہربان اور نہایت رحم والا ہے
سورۂ انعام 20رکوع 165آیات پر مشتمل ہے: ابن عباس نے فرمایا ’’جب یہ سورۃ نازل ہوئی ستر ہزار فرشتے مسلسل اللہ کی تسبیح کررہے تھے آسمان کو ڈھکے ہوئے تھے۔ (طبرانی: ۱۲/۲۱۵) یہ پوری کی پوری سورت مکہ میں نازل ہوئی۔ (طبرانی صغیر: ۱/۸۱) الانعام کا اپنا ایک ماحول ہے اللہ کی حاکمیت سے عبارت ہے یہ سورت انسان کے شعور کو اپنے ساتھ لیکر چلتی ہے سوچ، جذبے پریکٹیکل زندگی، یہ سورۃ کرۂ ارض میں انسان کی زندگی، کائنات، حیوانات پر اللہ کی حاکمیت پر محیط ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اور باہمی کشمکش میں بھی اللہ کی حاکمیت کا تصور ہے، عقیدے کا اظہار ہے اللہ کی حاکمیت نفس میں، چاند، سورج ستاروں میں جنت میں، سمندر اور خشکی زندگی اور موت سے لے کر موت اور زندگی تک ہر چیز پر حاکمیت اللہ کی ہے ایک بیج جو زمین کی تاریکیوں سے پودے کی صورت میں نکلتا ہے، ایک نطفہ ماں کے پیٹ کے اندر تین پردوں میں ہے اسے اللہ ایک صورت میں بتاتا ہے کہ ماں کے پیٹ کے اندر بھی میری حاکمیت ہے رات دن کا آنا جانا۔ انسانوں کا آنا اور چلے جانا، زندگی سکھانے کے لیے کہ اصل حقائق کیا ہیں جن و انسانوں کے لشکر۔ پرندوں کے لشکر۔کائناتی مشاہدہ سب کچھ اس سورۃ میں موجود ہے، نظریے اور عقیدے کی پختگی سے عملی زندگی درست ہوتی ہے۔ ہر چیز نئی محسوس ہوگی جیسے پہلی بار دیکھا ہے یہ سفر وحی کی روشنی میں ہوگا اس کا اثر دل و دماغ پر بہت زیادہ ہوتا ہے ایمان کو زندگی دینے والی سورۃ ہے۔ بنیادی موضوع: اللہ معبود اور انسان بندہ ہے بندے کو بندگی کرنی چاہیے اور بادشاہ کو بادشاہت کا رول ادا کرنا ہے۔ انسان کیا ہے کیوں ہے کس نے پیدا کیا کون رزق دیتا ہے اور کون ہے جو انسان کا نکتہ نظر بدلتا ہے ذہنی زندگی کے بارے میں بات چیت، پانی، چشمے، پھل، شہاب ثاقب سب کے فیصلے کون کر رہا ہے۔ حشرات الارض میں سے ہر ایک پر اللہ کی نظر ہے، علم ہے، سب کو رزق دیتا ہے ہر ایک دوسرے کا مددگار بن رہا ہے اور یہی سلسلہ چلا جارہا ہے اور جب بھی کوئی بڑا کام ہوگا وہ اسی طرح ایک دوسرے کی مدد سے ہوگا۔