جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ نے کعبے کو جو بڑی حرمت والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام امن کا ذریعہ بنا دیا ہے، نیز حرمت والے مہینے، نذرانے کے جانوروں اور ان کے گلے میں پڑے ہوئے پٹوں کو بھی (امن کا ذریعہ بنایا ہے) (٦٧)۔ یہ سب اس لیے تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے، اور اللہ ہر بات سے پوری طرح باخبر ہے۔
کعبہ کو قابل احترام اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس کی حدود میں شکار کرنا، درخت کاٹنا وغیرہ حرام ہیں اسی طرح اس میں اگر باپ کے قاتل سے بھی سامنا ہوجاتا تو اس سے مقابلہ نہیں کیا جاتا تھا۔ اسے (قِيٰمًا لِّلنَّاسِ) لوگوں کے قیام اور گزران کا باعث قراردیا۔ یعنی اس بے آب و گیاہ بستی میں بسنے والوں کی ضروریات اور مسائل سے وہ خوب واقف تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اسے امن کا خطہ قرار دیکر تمام ضروریات کا سامان بہم پہنچادیا۔ انھیں کھانے کے لیے رزق کی جملہ اقسام کھینچ کھینچ کر وہاں پہنچ جاتی ہیں اس سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نہ صرف اس خطے بلکہ تمام لوگوں کی ضروریات و حالات سے واقف ہے اور اُسی کے مطابق حکم دیتا ہے۔