لَيْسَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوا وَّآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ ثُمَّ اتَّقَوا وَّآمَنُوا ثُمَّ اتَّقَوا وَّأَحْسَنُوا ۗ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ
جو لوگ ایمان لے آئے ہیں، اور نیکی پر کار بند رہے ہیں، انہوں نے پہلے جو کچھ کھایا پیا ہے، اس کی وجہ سے ان پر کوئی گناہ نہیں ہے، (٦٣) بشرطیکہ وہ آئندہ ان گناہوں سے بچتے رہیں، اور ایمان رکھیں اور نیک عمل کرتے رہیں، پھر (جن چیزوں سے آئندہ روکا جائے ان سے) بچا کریں، اور ایمان پر قائم رہیں اور اس کے بعد بھی تقوی اور احسان کو اپنائیں۔ (٦٤) اللہ احسان پر عمل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
حرمت شراب کے بعد بعض صحابہ رضی اللہ عنہم کے ذہن میں یہ بات آئی کہ ہمارے کئی ساتھی جنگوں میں شہید یا ویسے ہی فوت ہوگئے جبکہ وہ شراب پیتے رہے ہیں تو اس آیت میں اس شبہ کا ازالہ کردیا گیا کہ ان کا خاتمہ ایمان اور تقویٰ پر ہی ہوا ہے۔ کیونکہ شراب اس وقت تک حرام نہیں ہوئی تھی۔ ایمان کے مختلف درجے: اس آیت میں تین بار ایمان اور تقویٰ کے الفاظ استعمال ہوئے ہیں۔ ایمان اور تقویٰ کے مختلف درجات ہیں۔ (۱) ایک شخص جب ایمان لاتا ہے تو اس کا تقویٰ کم تر درجہ کا ہوتا ہے۔ (۲) جب ایمان کے ساتھ عمل صالح بھی کرتا ہے تو ایمان بھی مضبوط ہوتا ہے اورتقویٰ میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ (۳) تقویٰ کا بلند ترین درجہ احسان ہے۔ احسان کیا ہے: احسان کے لفظی معنی کسی کام کو اپنے دل کی رضا و رغبت اور نہایت اچھے طریقے سے بجالانا ہے۔ حدیث جبریل میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کے اس سوال کے جواب میں کہ ’’احسان کیا ہے۔‘‘ فرمایا! احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی عبادت ایسے کر جیسے تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو ایسا نہ کر سکے تو کم از کم یہ سمجھے کہ اللہ تجھے دیکھ رہا ہے ۔ (بخاری: ۶۴) اور عبادت کا مفہوم اتنا وسیع ہے کہ جس کا اطلاق ہر عمل صالح پر ہوسکتا ہے۔