وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَاحْذَرُوا ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
اور اللہ کی اطاعت کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور (نافرمانی سے) بچتے رہو۔ اور اگر تم (اس حکم سے) منہ موڑو گے تو جان رکھو کہ ہمارے رسول پر صرف یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صاف صاف طریقے سے (اللہ کے حکم کی) تبلیغ کردیں۔
اللہ کی اطاعت اس لیے کہ وہی خالق، وہی مالک، وہی رازق، وہی زندگی دیتا ہے وہی موت دے گا، اسی نے زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب لینا ہے۔ اس لیے سب بُرے کاموں سے جو پچھلی آیات میں بتائے گئے ہیں ان سے بچو۔ رسول کی اطاعت: رسول کی اطاعت ہی اللہ کی اطاعت ہے۔ تاہم رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اپنی الگ مستقل حیثیت بھی رکھتی ہے۔ یعنی کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کی اتباع واجب ہے۔ اور قرآن کی رو سے ان دونوں کے واجب الاتباع ہونے میں کوئی فرق نہیں اس آیت میں یہ واضح ہدایت ہے کہ اگر کسی چیز میں تم فوائد و نقصان کا احاطہ نہ کرسکو تو تمہارے لیے بہترین روشنی یہی ہے کہ تم اللہ اور اسکے رسول کی اطاعت کرتے جاؤ۔ پھر اگر تم نے حکم نہ مانا: اللہ کی فرمانبرداری سے منہ پھیر لیا۔ رخ دنیا کی طرف کرلیا تو دنیا انسان کو نفع نہیں دیتی البتہ انسان اللہ کی مدد اس کی رحمت سے دور ہوجاتا ہے۔ تو پھر جان لو کہ رسول کا کام رسالت کا فریضہ انجام دینا ہے کسی کا دل بدلنا اُس کا ذمہ نہیں۔ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ۔ نافرمانی کے بدلے کوئی بچانے والا نہیں نہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور نہ کوئی اور ۔ غلط فہمی میں مبتلا ہیں اللہ تو سرکشوں کو سزا دینے والا ہے۔