سورة المآئدہ - آیت 89

لَا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ ۖ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ ۖ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ۚ ذَٰلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ۚ وَاحْفَظُوا أَيْمَانَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اللہ تمہاری لغو قسموں پر تمہاری پکڑ نہیں کرے گا (٥٩) لیکن جو قسمیں تم نے پختگی کے ساتھ کھائی ہوں، (٦٠) ان پر تمہاری پکڑ کرے گا۔ چنانچہ اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو وہ اوسط درجے کا کھانا کھلاؤ جو تم اپنے گھر والوں کو کھلایا کرتے ہو، یا ان کو کپڑے دو، یا ایک غلام آزاد کرو۔ ہاں اگر کسی کے پاس (ان چیزوں میں سے) کچھ نہ ہو تو وہ تین دن روزے رکھے۔ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم نے کوئی قسم کھالی ہو (اور اسے توڑ دیا ہو) اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔ (٦١) اسی طرح اللہ اپنی آیتیں کھول کھول کر تمہارے سامنے واضح کرتا ہے، تاکہ تم شکر ادا کرو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اہل عرب میں بات بات پر قسمیں کھانے کا رواج تھا۔ قسموں کی قسمیں: (۱) لغو۔ وہ قسم ہے جو آدمی بات بات پر قسم کھاتا ہے جس میں اس کا ارادہ شامل نہیں ہوتا اس پر مواخذہ نہیں ہے۔ (۲)جھوٹی قسم : وہ قسم جو انسان دھوکا فریب دینے کے لیے کھائے یہ کبیرہ گناہ ہے بلکہ اکبرالکبائر ہے۔ لیکن اس پر کفارہ نہیں۔ (۳) وہ قسم جو انسان اپنی بات کی پختگی اور تاکید کے لیے ارادتاً کھائے ایسی قسم اگر توڑے گا تو اس کا کفارہ ہے۔ قسموں کے بارے میں چند احادیث: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تم کو باپ دادا کی قسمیں کھانے سے منع کرتا ہے فرمایا اگر قسم کھاؤ تو اللہ کی کھاؤ۔‘‘ (بخاری:۶۱۰۸ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر تم کسی کام کرنے کی قسم کھالو، پھر کسی اور کام میں بہتری سمجھو تو اپنی قسم کا کفارہ ادا کرو اور وہ کام کرو جو بہتر ہے ۔ (بخاری: ۶۶۲۲) رسول اللہ نے فرمایا: ’’اس کا تو دین ہی نہیں جو عہد کو پورا نہیں کرتا قسم بھی عہد کی طرح ہے۔‘‘ (مسند احمد: ۳/۱۳۵، ح:۱۲۳۸۳) قسمیں اور ان کا کفارہ: قرآن کریم میں اور احادیث میں بہت سے ایسے گناہوں کا ذکر آیا ہے۔ جن کے کفارے بیان کیے ہیں مثلاً قتل خطا کا کفارہ، ظہار کا کفارہ، احرام کی حالت میں شکار کرنے کا کفارہ، فرضی روزے توڑنے کا کفارہ، قسم توڑنے کا کفارہ وغیرہ وغیرہ اکثر کفاروں میں قدر مشترک غلام کو آزاد کرنا ہے۔ آج الحمد للہ غلامی کا رواج نہیں رہا ہے۔ قسم کے کفارہ کی متبادل تین صورتیں رہ گئی ہیں: (۱) دس مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ (۲)یا دس مسکینوں کو لباس مہیا کرنا۔ (۳) تین روزے رکھنا، پے درپے رکھیں یا ایک ایک کرکے۔ اللہ تعالیٰ اس طرح اپنے احکام بتاتا ہے تاکہ تم شکر گزار بنو۔