لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا ۖ وَلَتَجِدَنَّ أَقْرَبَهُم مَّوَدَّةً لِّلَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ قَالُوا إِنَّا نَصَارَىٰ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّ مِنْهُمْ قِسِّيسِينَ وَرُهْبَانًا وَأَنَّهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ
تم یہ بات ضرور محسوس کرلو گے کہ مسلمانوں سے سب سے سخت دشمنی رکھنے والے ایک تو یہودی ہیں، اور دوسرے وہ لوگ ہیں جو (کھل کر) شرک کرتے ہیں۔ اور تم یہ بات بھی ضرور محسوس کرلو گے کہ (غیر مسلموں میں) مسلمانوں سے دوستی میں قریب تر وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نصرانی کہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں بہت سے علم دوست عالم اور بہت سے تارک الدنیا درویش ہیں (٥٦) نیز یہ وجہ بھی ہے کہ وہ تکبر نہیں کرتے۔
یہود و نصاریٰ کے کردار کا تقابل: عیسائیوں کی مسلمانوں سے کم تر دشمنی اور قریب تر دوستی کی تین وجوہات بیان فرمائیں: (۱)ان میں عالم لوگ موجود ہیں۔ (۲)زاہد پائے جاتے ہیں۔ (۳) یہ عیسائی لوگ متکبر نہیں ہوتے۔ان کے مقابلہ میں یہود کو دیکھیں۔ (۱)یہودی علماء آیات کو بیچنے والے۔ (۲)آیات اور حق کو چھپانے والے۔ (۳) سازشیں کرنیوالے، (۴) سود خور اور حرام خور۔ (۵) ان میں مشائخ نام کو نہیں، ہر جائز و ناجائز ذریعہ سے دولت حاصل کرتے تھے، انہی وجوہات کی بنا پر یہ انتہائی سنگدل، بخیل اور متکبر بن گئے تھے۔ ان کے مقابلہ میں ہر قل شہنشاہ روم اور نجاشی کے کردار کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوجاتا ہے کہ یہود کے مقابلہ میں یہ مسلمانوں اور اسلام کے کس قدر قریب تھے۔