تَرَىٰ كَثِيرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ أَنفُسُهُمْ أَن سَخِطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَفِي الْعَذَابِ هُمْ خَالِدُونَ
تم ان میں سے بہت سوں کو دیکھتے ہو کہ انہوں نے (بت پرست) کافروں کو اپنا دوست بنایا ہوا ہے (٥٥) یقینا جو کچھ انہوں نے اپنے حق میں اپنے آگے بھیج رکھا ہے وہ بہت برا ہے، کیونکہ (ان کی وجہ سے) اللہ ان سے ناراض ہوگیا ہے، اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے۔
یہاں کافروں سے مراد مشرکین ہیں، نافرمانوں، حد سے تجاوز کرنے والوں اور بدی سے نہ روکنے والوں کوسابقہ آیت میں کافر قرار دیا جاچکا ہے۔ اور یہود کا ایسے مشرکین سے دوستی گانٹھنا بھی اسی لعنت کا باطنی اثر تھا کہ باوجود اس کے کہ اللہ پر، انبیاء پر، اس کی کتاب پر اور روز آخرت پر ایمان رکھنے کے دوستی ایسے لوگوں سے گانٹھتے تھے جن کا نہ کسی کتاب پر، نہ انبیاء پر اور نہ روز آخرت پر ایمان ہے ۔ بلکہ انبیاء کی تعلیم کے بجائے وہ دیوی دیوتاؤں کے معتقد اور انہی کی پرستش کرتے ہیں۔ ان کاموں کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوا اور اسی ناراضی کا نتیجہ جہنم کا دائمی عذاب ہے۔